حسینؑ رہبر
انسانیت تحریر : محمد ابراہیم نوری
ہر قوم ، ہر قبیلے اور ہر ملک کی کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جن پر وہ ملک ،وہ قوم یا وہ قبیلہ فخر و مباہات کرتا ہے تاریخ کے ورق گردانی کیا جائےتو ہزاروں فاتحین اور مصلحین نظر آہیں گے لیکن حسین ؑ صرف ایک ہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جتنے بھی بہادر ، فاتح اور معلم لوگ گزرے ہیں ان کا مقصد مہدود تھا کسی کا مقصد اپنے قبیلے کو دوسروں کے تسلط سے آذاد کرانا تھا کسی کو اپنی قوم ہی کا فکر لاحق تھی دوسروں سے کوئی غرض نہ تھی ۔ کسی کو اپنا دائرہ وسیع کرنے کی ہوس تھی ۔ چنانچہ اس نی اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے نہت سارے ممالک فتح کر ڈالے اس مقصد کے لیے نہ جانے کتنوں کا خون ناحق بہایا ، کتنوں پر ظلم ڈھائے۔اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ایسے سینکڑوں نام ملتے ہیں جو عالمگیر شجاعت کے حامل ہیں ۔ تاریخ عالم چھان ماریئے ، شجاعان عالم کے کارناموں کو کھنگالئے ، ایسا صبر و استقامت کہیں نہ ملیں گی جیسی کربلا کے ریگزار زمین پر امام حسین ؑ نے نھوک و پیاس کے عالم میں پیش کی۔ امام حسین ؑ نے اپنے قیام کا مقصد خود فرمایا ہے ۔’’میں کسی ظلم یا فساد کے اندیشہ سے مدینہ نہیں چھوڑ رہا بلکہ محض امت محمدی ﷺ کی اصلاح کے واسطے جانا چاہتا ہوں تاکہ امر بالمعروف و نہی از منکر کر سکوں ۔‘‘یہی وجہ ہے اس شہید انسانیت کو تمام انسان خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔د معاشرے میں مدارس کا کردار...
ادامه مطلبما را در سایت معاشرے میں مدارس کا کردار دنبال می کنید
برچسب : نویسنده : ibrahimnoori10 بازدید : 196 تاريخ : پنجشنبه 7 دی 1396 ساعت: 17:46